داعی اسلام حضرت مولانا محمد کلیم صدیقی مدظلہ (پھلت):حضرت مولانا عالم اسلام کے عظیم داعی ہیں جن کے ہاتھ پر تقریباً 5 لاکھ سے زائد افراد اسلام قبول کرچکے ہیں۔ ان کی کتاب ’’نسیم ہدایت کے جھونکے‘‘ پڑھنے کے قابل ہے۔
قرآن کا ایک نسخہ کیمیا:مشہور عرب ادیب شیخ سلیمان الجیلان کا بیان کردہ ایک واقعہ دل کو لگ گیا، شیخ سلیمان نے خود ذکر کیا ہے : ایک بار میں اپنی کار میں دو دیگر علماء کرام کے ساتھ کہیں سفر میں تھا، ایک مقام پر ایک بوڑھا ساربان سڑک کنارے اپنی جیپ میں بیٹھا اپنے اونٹوں کو سڑک کی دوسری طرف ہانک کر لارہا تھا، لامحالہ مجھے بریک لگا کر رکنا پڑا، سب کچھ ٹھیک رہا مگر ایک بھاری بھرکم اونٹ خراماں خراماں چلتے سڑک کے بیچوں بیچ آکر مزید سست رفتار ہوگیا۔
میں نے اس وجہ سے کہ اونٹ بدکے بنا چلتا رہے، ہلکا سا ہارن دو بار بجا دیا، یہ کوئی اتنی معیوب حرکت بھی نہیں تھی مگر نجانے اس پر بوڑھا ساربان کیوں اتنا تَپ گیا کہ مجھے گالیاں دینا شروع کردیں: لعنت تیرے باپ پر، تو ہوتا کون ہے میرے اونٹ پر ہارن بجانے والا، لعنت تجھے پیدا کرنے والی پر، اور نجانے اس نے میرا خاندان کے کس کس فرد کو ملعون ٹھہرایا، شاید سب پر لعنت بھیج ڈالی۔اس ہلکے سے بجائے ہوئے ہارن کے بدلے میں اتنی گالیاں بالکل نہیں بنتی تھیں، بلکہ جس ردھم کے ساتھ میں نے ہارن بجایا تھا اس کا توشاید مطلب بھی یہی بنتا تھا کہ اونٹ جی چلتے رہو، اور اس کا بدلہ یہ ملا تھا۔میں نے انتہائی خوفناک تیور بناکر زور سے کار کا دروازہ کھولا اور باہر نکل کر پوری قوت کے ساتھ دھڑام سے بند کیا، میرے ساتھی علماء کرام میں جناب شیخ صالح نے گھبراتے ہوئے پوچھا: کیا کرنے جارہے ہو؟ میںنے کہا: گھبرائیے نہیں آپ کو کچھ نیا کرکے دکھاتا ہوں۔میں بڑے بڑے قدم اٹھاتے ہوئے، اپنی قمیض کے بازو اوپر کو چڑھاتے لپیٹتے ہوئے جیپ کی طرف گیا۔ بوڑھا بدو میرے تیور دیکھ کر بہت زیادہ گھبرا چکا تھا اور اس کی حالت پوری طرح ڈانواں ڈول ہوتی دکھائی دے رہی تھی، میں نے جھٹکے سے اس کی جیپ کا دروازہ کھولا اور اس کے سر پر بوسہ دیتے ہوئے کہا: بزرگوار مجھے معافی دیدو، مجھے لگتا ہے کہ میں نے آپ کے اونٹ کے ساتھ بے ادبی کرکے اسے ناراض کیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ میں نے آپ کے اونٹ کے ساتھ ساتھ آپ کو بھی ناراض کیا ہے۔ اللہ آپ کو بہت اچھی جزا دے، مجھے معاف کردیجئے۔بوڑھے کیلئے یہ ایک نیا جھٹکا تھا، شرمساری اور خجالت کے مارے برا حال، اپنے حواس پر قابو پاتے ہوئے کہا: میں نے تجھ پر، تیرے ماں باپ پر اور تیرے سارے خاندان پر لعنت بھیجی ہے اور تو الٹا میرے سر کو بوسہ دے رہا ہے اور مجھ سے معافی مانگ رہا ہے، مجھے نہیں تجھے ناراضگی ہوئی ہے، اس لیے مجھے معاف کردے۔
میں نے کہا: اللہ کی قسم، میں تو تجھے قیامت تک معاف نہیں کروں گا، تو نے مجھے اور میرے خاندان کو جتنی گالیاں دی ہیں، ان سب کی معافی کا بس ایک طریقہ ہے اگر تو ایک شرط مان لے تو؟بوڑھے نے کہا: میں حاضر ہوں، بتا تیری کیا شرط ہے؟ میں نے کہا: میری یہ شرط ہے کہ تو ہم سب کو اپنی اونٹنیوں کا دودھ پلا۔ بوڑھے نے کہا: میں بالکل حاضر ہوں اور جلدی سے جیپ سے اتر کر زمین پر قالین بچھایا، گدے لگائے، میں نے اپنے ساتھیوں کو بلایا اور ہم سب بیٹھ گئے، بوڑھے نے دور کھڑے اپنے خادم کو بلاکر کہا جلدی سے اونٹنیوں کا دودھ نکال کر لائے اور ہم سب کو پلائے۔
میرے پوچھنے پر کہ تجھے شعر کہنا آتے ہیں اس نے ہمیں بدوی ادب کے ڈھیروں شعر سنا ڈالے، یہ محفل آدھا گھنٹہ جمی ایسا ماحول بنا کہ جیسے ہم برسوں کے واقف کار ہوں، یقینی بات ہے باتوں باتوں میں بوڑھا بھی جان چکا تھا کہ ہم کون لوگ ہیں، آدھا گھنٹہ کے بعد جب ہم نے اجازت لیکر اٹھنا چاہا تو بوڑھے نے ہم تینوں کی قمیضیں پکڑ لیں، کہنے لگا: اللہ گواہ ہے مجھے تم لوگوں سے پیار ہوگیا ہے۔ میں تم لوگوں کو ایسے نہیں جانے دوں گا۔ (باقی صفحہ نمبر53 پر )
(بقیہ:گالیوں کے بدلے‘ بیٹیوں کے رشتے)
میں نے بوڑھے سے کہا: ہمیں پہلے ہی بہت دیر ہوچکی ہے، کھانا وغیرہ بشرط زندگی پھر کسی وقت پر‘ اٹھا تو کہتے ہیں تو ہمیں اجازت دیدے بوڑھے نے اپنے اونٹوں کے پیچھے بہت دور (اونٹ ڈیڑھ سو سے زیادہ تھے) گہرے پردے میں دھکی چھپی تین لڑکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: وہ دیکھو وہ میری تین بیٹیاں ہیں تم تینوں عالم فاضل لوگ ہو مجھے عزت بخشو اور ایک ایک سے نکا ح کرلو۔ قارئین کیا خیال ہے پھر، گالیوں کے بدلے میں ایک نہیں تین تین رشتے۔ یہ اس لیے ہے کہ ’’نیکی اور بدی برابر نہیں ہوتی برائی کو بھلائی سے دفع کرو پھر وہی جس کے اور تمہارے درمیان دشمنی ہے ایسا ہو جائے گا جیسے دلی دوست‘‘ (سورئہ فصلت ۳۴)اس سارے قصہ کا ایک اور خاتمہ بھی ہوسکتا تھا جب بوڑھے نے مجھے گالیاں دی تھیں مگر برائی کو بھلائی سے دفع کرنے کے قرآنی حکیم کی تعمیل میں یہ اختتام کس قدر خوبصورت ہوگیا۔ کاش! ہم قرآن کے اس نسخہ کیمیا کی اثر آفرینی سے اپنی دنیا کو جنت بنانے کا ہنر سیکھتے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں